Skip to main content

30 Verses from Holy Quran that proves the death of Isa (as)

Download These Images in .jpeg HERE

پادریوں کو دعوت حق

Book



 دعوتِ حق

قُلْ إِن كَانَ لِلرَّحْمَٰنِ وَلَدٌ فَأَنَا أَوَّلُ الْعَابِدِينَ  (الزخرف81

اِن کو کہہ دے کہ اگر خُدا کا کوئی فرزند ہوتا تو مَیں سب سے پہلے اُس کی پرستش کرتا۔ 


یہ اشتہار پادری صاحبوں کی خدمت میں نہایت عجز اَور ادب اور انکسار سے لکھا جاتا ہے کہ اگر یہ سچ ہوتا کہ حضرت عیسیٰ مسیح علیہ السلام در حقیقت خدا کا فرزند ہوتا یا خداہوتا تو سب سے پہلے مَیں اُس کی پرستش کرتا اورمَیں تمام ملک میں اُس کی خدائی کی اشاعت کرتا اور اگرچہ مَیں دُکھ اُٹھاتا اَور مارا جاتا اور قتل کیا جاتا اَور اُس کی راہ میں ٹکڑے ٹکڑے کیا جاتا تب بھی مَیں اِس دعوت اورمنادی سے بازنہ آتا۔ لیکن اے عزیزو! خدا تم پر رحم کرے اور تمہاری آنکھیں کھولے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام خدا نہیں وہ صرف ایک نبی ہے ایک ذرّہ اِس سے زیادہ نہیں اور بخدا مَیں وہ سچی محبت اُس سے رکھتاہوں جو تمہیں ہر گز نہیں اور جس نور کے ساتھ مَیں اُسے شناخت کرتا ہوں تم ہر گزاُسے شناخت نہیں کر سکتے۔ اس میں کچھ شک نہیں کہ وہ خدا کاایک پیارا اوربرگزیدہ نبی تھااَور اُن میں سے تھا جن پر خدا کاایک خاص فضل ہوتا ہے اور جو خدا کے ہاتھ سے پاک کئے جاتے ہیں مگر خدا نہیں تھا اورنہ خدا کابیٹا تھا۔ مَیںؔ نے یہ باتیں اپنی طرف سے نہیں کیں بلکہ وہ خدا جو زمین و آسمان کا خالق ہے میرے پر ظاہر ہوا اور اُسی نے اِس آخری زمانہ کے لئے مجھے مسیح موعود کیا۔ اُس نے مجھے بتلایا کہ سچ یہی ہے کہ یسوع ابن مریم نہ خدا ہے نہ خدا کا بیٹا ہے اور اُسی نے میرے ساتھ ہمکلام ہو کر مجھے یہ بتلایا کہ وہ نبی جس نے قرآن پیش کیا اور لوگوں کو اسلام کی طرف بُلایا وہ سچا نبی ہے۔ اور وہی ہے جس کے قدموں کے نیچے نجات ہے اور بجز اس کی متابعت کے ہر گز ہر گز کسی کو کوئی نور حاصل نہیں ہوگا اور جب میرے خدا نے اُس نبی کی وقعت اور قدر اور عظمت میرے پر ظاہر کی تو مَیں کانپ اُٹھا اور میرے بدن پر لرزہ پڑ گیا کیونکہ جیسا کہ حضرت عیسیٰ مسیح کی تعریف میں لوگ حد سے بڑھ گئے یہاں تک کہ اُن کو خدا بنا دیا۔ اسی طرح اِس مقدس نبی کا لوگوں نے قدر شناخت نہیں کیا جیسا کہ حق شناخت کرنے کا تھا اور جیسا کہ چاہئے لوگوں کو اب تک اُس کی عظمتیں معلوم نہیں وہی ایک نبی ہے جس نے توحید کا تخم ایسے طور پر بویا جو آج تک ضائع نہیں ہوا۔ وہی ایک نبی ہے جو ایسے وقت میں آیا جب تمام دنیا بگڑ گئی تھی اور ایسے وقت میں گیا جب ایک سمند ر کی طرح توحید کو دنیا میں پھیلا گیا اور وہی ایک نبی ہے جس کے لئے ہر ایک زمانہ میں خدا اپنی غیرت دکھلاتا رہا ہے اور اس کی تصدیق اور تائید کے لئے ہزارہا معجزات ظاہر کرتا رہا ۔ اِسی طرح اِس زمانہ میں بھی اس پاک نبی کی بہت توہین کی گئی اِس لئے خدا کی غیرت نے جوش مارااورؔ سب گذشتہ زمانوں سے زیادہ جوش مارا اور مجھے اُس نے مسیح موعود کرکے بھیجا تاکہ مَیں اُس کی نبوت کے لئے تمام دنیا میں گواہی دوں اگر مَیں بے دلیل یہ دعویٰ کرتا ہوں تو جھوٹا ہوں لیکن اگر خدا اپنے نشانوں کے ساتھ اِس طور سے میری گواہی دیتا ہے کہ اِس زمانہ میں مشرق سے مغرب تک اورشمال سے لے کر جنوب تک اس کی نظیر نہیں تو انصاف اور خدا ترسی کا مقتضا یہی ہے کہ مجھے میری اِس تمام تعلیم کے ساتھ قبول کریں۔ خدا نے میرے لئے وہ نشان دکھائے کہ اگر وہ اُن اُمتوں کے وقت نشان دکھلائے جاتے جو پانی اور آگ اور ہوا سے ہلاک کی گئیں تووہ ہلاک نہ ہوتیں مگر اس زمانہ کے لوگوں کو مَیں کس سے تشبیہ دوں وہ اُس بد قسمت کی طرح ہیں جس کی آنکھیں بھی ہیں پر دیکھتا نہیں اور کان بھی ہیں پر سنتا نہیں اور عقل بھی ہے پر سمجھتا نہیں۔ مَیں اُن کے لئے روتاہوں اور وہ مجھ پر ہنستے ہیں اور مَیں اُن کو زندگانی کا پانی دیتا ہوں اور وہ مجھ پر آگ برساتے ہیں۔ خدا میرے پرنہ صرف اپنے قول سے ظاہر ہوا ہے بلکہ اپنے فعل کے ساتھ بھی اُس نے میرے پر تجلّی کی اور میرے لئے وہ کام دکھلائے اور دکھلائے گا کہ جب تک کسی پر خدا کا خاص فضل نہ ہو اس کے لئے یہ کام دکھلائے نہیں جاتے۔ لوگوں نے مجھے چھوڑ دیا لیکن خدا نے مجھے قبول کیا۔ کون ہے جو اِن نشانوں کے دکھلانے میں میرے مقابل پر آسکتا ہے۔ مَیں ظاہر ہوا ہوں تا خدا میرے ذریعہ سے ظاہر ہو۔ وہ ایک مخفی خزانہ کی طرح تھا مگر اَب اُس نے مجھے بھیج کر ارادہ کیا کہ تمام دہریوں اوربے ؔ ایمانوں کا مُنہ بند کرے جو کہتے ہیں کہ خدا نہیں مگر اے عزیزو! تم جو خدا کی طلب میں لگے ہوئے ہو مَیں تمہیں بشارت دیتا ہوں کہ سچا خدا وہی ہے جس نے قرآن نازل کیا۔ وہی ہے جس نے میرے پر تجلّی کی اور جو ہر دم میرے ساتھ ہے۔ اے پادری صاحبان! مَیں آپ لوگوں کو اُس خدا کی قسم دیتا ہوں جس نے مسیح کو بھیجا اور اس محبت کویاد دلاتا ہوں اور قسم دیتا ہوں جو آپ لوگ اپنے زعم میں حضرت یسوع مسیح ابن مریم سے رکھتے ہیں کہ ایک مرتبہ ضرور میری کتاب حقیقۃ الوحی کو اوّل سے آخرتک حرف حرف پڑھ لیں اور اگر کوئی صاحب اہل علم سے نیک نیتی سے میری کتاب حقیقۃ الوحی اِس شرط کے ساتھ طلب کریں گے اور قسم کھائیں گے کہ ہم اِس کتاب کو اوّل سے آخر تک غور سے دیکھیں گے تو مَیں وہ کتاب مُفت اُن کو بھیج دوں گا اور اگراس سے تسلی نہیں ہوگی تو مَیں اُمید رکھتا ہوں کہ خدا کوئی اور نشان دکھائے گا کیونکہ اُس کا وعدہ ہے کہ مَیں اِس زمانہ پر اپنی حجت پوری کروں گا۔ اب مَیں ختم کرتا ہوں اور دعاکرتا ہوں کہ خدا طالبِ حق کے ساتھ ہو۔ آمین


 خاکسار

میرزا غُلام اَحمد مسیح موعود از قادیان ضلع گورداسپور ۲۰؍مارچ ۱۹۰۷ء 


Button

Comments

Popular posts from this blog

Aloe and Myrrh: modern day analysis of two ancient herbs

By Arif Khan .. Edited by  Jonathan Ghaffar   Aloe and Myrrh are mentioned in the Gospel as being present immediately after the body of Hadhrat Isa (Jesus) was tended to by Nicodemus and Joseph of Arimathea; the presence of these medicinal plants has often been explained by Christian scholars as being part of an embalming process, whereas Hadhrat Masih Ma’ud (Mirza Ghulam Ahmad) in his treatise  “Masih Hindustan Mein”  (“Jesus in India”) described how they were essential ingredients for an ointment applied to Jesus’ wounds. What role do these herbs play today? Can an exploration of their modern day uses throw light on possible events 2000 years ago? The mention of the herbs appears in the Crucifixion story as it is recorded in the Gospel of John:

30 Verses from Holy Quran that proves the death of Isa (as)

Download These Images in .jpeg HERE

حضرت عیسی کو خواب میں دیکھنا

حضرت عیسیٰ  علیہ السلام کو خواب میں دیکھنا (علمی نکتہ )  سیدنا حضرت مسیح موعود ؑ فرماتے ہیں : ''یہ عجیب بات ہے کہ اسلام کے ائمہ تعبیر جہاں حضرت عیسیٰ  ؑ کی رویت کی تعبیر کرتے ہیں وہاں یہ لکھتے ہیں کہ جو شخص حضرت عیسیٰ  ؑ    کو خواب میں دیکھے وہ کسی بلا سے نجات پا کر کسی اور ملک کی طرف چلا جائیگا اور ایک زمین سے دوسری زمین کی طرف ہجرت کریگا۔یہ نہیں لکھتے کہ وہ آسمان پر چڑھ جائیگا۔دیکھو کتاب تعطیرالانام اور دوسرے ائمہ کی کتابیں ۔پس عقلمند پر ظاہر ہونے کے لئے یہ بھی ایک پہلو ہے۔ '' (روحانی خزائن ،جلد ۲۲،حقیقۃ الوحی ،صفحہ ۳۸حاشیہ)